وزیراعظم عمران خان آج احساس نشوونما کا اجراءکریں گے۔ یہ پروگرام حاملہ ودودھ پلانےوالی ماؤں اور دوسال سےکم عمر بچوں میں غذائی کمی کےباعث سٹنٹنگ سےبچاؤ کےلیےترتیب دیاگیا ہے۔
احساس نشوونما ملکی تاریخ میں سٹنٹنگ کی روک تھام کا پہلا حکومتی پروگرام ہے، ماضی میں کسی حکومت نے اس مسئلے پر توجہ نہیں دی۔
پاکستان میں بچوں میں سٹنٹنگ کامسئلہ ہمیشہ سے وزیر اعظم عمران خان کی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔
احساس نشوونما پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں ملک بھر کے 9 اضلاع میں مجموعی طور پر 33 نشوونما مراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان آج احساس نشوونما پروگرام کا باقاعدہ آغاز کریں گے۔
وزیر اعظم، معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے ہمراہ خیبر پختونخواکے قبائلی ضلع خیبر میں قائم نشوونما مرکز کا آج دورہ کریں گے۔
نشوونما صارف خواتین کی آگاہی کے لیے خوراک، صفائی اور صحت کے حوالے سے خصوصی چارٹ،پوسٹرز اورمعلوماتی ویڈیوز مرتب کیے گئے ہیں۔
سہ ماہی نشوونما وظائف کی بہ سہولت بائیومیٹرک ادائیگیوں کے لیے تمام نشوونما مراکز پر اے ٹی ایم مشینیں خاص طور پر نصب کی جارہی ہیں۔
صحت بخش غذا حاصل کرنے کے بعد خواتین مرکز پر قائم اے ٹی ایم مشین سے نشوونما وظیفے کی رقم حاصل کرسکیں گی۔
پہلے مرحلے کے 9 اضلاع میں خیبر، اپر دیر، باغ،غذر، ہنزہ، خارمنگ، خاران، بدین اور راجن پور شامل ہیں۔
اگست کے آخر تک پہلے مرحلے کے تمام 33 نشوونما مراکز قائم کر دئیے جائیں گے۔
صوبہ پنجاب میں ضلع راجن پور میں 4 نشوونما مراکز قائم کیے جا چکے ہیں۔
احساس نشوونما پروگرام میں احساس کو عالمی ادارہ خوراک کا تعاون حاصل ہے۔
دو سال سے کم عمر کے بچوں، حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں میں غذائی کمی کے باعث سٹنٹنگ سے بچاؤ کے لیے احساس نشوونما پروگرام شروع کیا گیاہے۔
یہ پروگرام ڈیڑھ سال کی جامع منصوبہ سازی، تکنیکی مشاورت اور پبلک پرائیویٹ اشتراک کا نتیجہ ہے۔
ان اضلاع کی نشاندہی انکے ہائی سٹنٹنگ ریٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
بچیوں کے لیے2,000 روپیسہ ماہی وظیفہ اور بچوں کے لیے 1,500 روپے
پہلے مرحلے میں نشوونما پروگرام کے تحت ملک بھر کے 9 اضلاع میں 33 نشوونما مراکز قائم کئے جارہے ہیں۔
پہلے مرحلے کے 9 اضلاع میں خیبر، اپر دیر، باغ،غذر، ہنزہ، خارمنگ، خاران، بدین اور راجن پور شامل ہیں۔
تین سالہ نشوونما پروگرام کا بجٹ 8.52 بلین روپے ہے۔
یہ پروگرام مکمل طور پر حکومت کی طرف سے فنڈڈ ہے۔
مستحق نشوونما صارفین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کے ساتھ سہ ماہی نشوونما وظیفہ بھی دیا جائے گا۔
سٹنٹنگ کی بیماری کی شرح کے لحاظ سے پاکستان خطے میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں %40 بچے غذائی قلت اور دیگر وجوہات کی بنا پر سٹنٹنگ کا شکار ہیں سٹنٹنگ کے مرض میں مبتلا افراد اپنے قدرتی قد اور ذہنی صلاحیت سے محروم رہ جاتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment