پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ادارے کو ٹک ٹاک اور بیگو جیسی سوشل میڈیا ایپلیکیشنز پر موجود ’فحش اور غیراخلاقی مواد‘ اور اس کے پاکستانی معاشرے اور
نوجوان نسل پر منفی اثرات کے حوالے سے شکایات ملی ہیں۔
ادارے کے مطابق ان شکایات کے بعد مذکورہ بالا سوشل میڈیا کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے گئے لیکن تسلی ..بخش جواب نہ ملنے پر اب فوری طور پر بیگو کو بند کرنے اور ٹک ٹاک کو ایک حتمی نوٹس جاری
بیگو کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتی ہے؟
کورونا کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن اور بندشوں کی وجہ سے دنیا میں فنون لطیفہ کی مختلف شاخوں سے وابستہ افراد یا ایسے کام جن کے لیے براہ راست عوام سے رابطہ ضروری ہو شدید متاثر ہوئے۔ ایسے میں ان لوگوں نے بھی معاش کی خاطر انٹرنیٹ اور ایپس کا سہارا لیا جن میں بیگو بھی شامل ہے۔
بیگو ہانگ کانگ سے چلایا جانے والا ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر دنیا بھر سے لوگ آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ کر کے پیسے کما رہے ہیں۔
ان افراد کو ٹیلی ویژن یا ریڈیو کے میزبان کی طرح ’ہوسٹ‘ کہا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ گانے گا کر، اداکاری یا رقص کر کے، معروف شخصیات کی نقل اتار کر یا محض گفتگو کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ اپنے فون یا کمپیوٹر کی سکرین پر دیکھنے والے مداحوں سے جہاں داد وصول کرتے ہیں وہیں ان کے مداح انھیں ایپ کے ذریعے خریدے گئے تحائف جیسے کہ ’ورچوئل ڈائمنڈز‘ بھی بھیجتے ہیں جن کے عوض ایپ کی مالک کمپنی ان فنکاروں کو رقم کی ادائیگی کرتی ہے۔
بیگو پر کوئی بھی شخص اس وقت تک مؤثر انداز میں کمائی نہیں کر سکتا جب تک وہ کسی ’ٹیم‘ کا حصہ نہ بنے۔ ان ٹیموں کے سربراہ ایسے مختلف ’ہوسٹ‘ ہوتے ہیں جو اس ایپ کی دنیا میں معروف اور مقبول ہیں اور پھر ٹیم لیڈرز اور نئے ہوسٹ باہمی رضامندی سے مہینے کا ٹارگٹ طے کیا جاتا ہے جو کہ تنخواہ کی صورت میں میزبان تک پہنچتا ہے۔
No comments:
Post a Comment