ضلع گجرات سے 9 گاڑیوں کے قافلے نے محمد عامر بوٹا کی زیر قیادت شمولیت کی۔
پنجاب بھر کے سکول و کالج اساتذہ کرام سراپہ احتجاج ہیں ۔ گزشتہ روز سارا دن ریلی نکالی ۔ مسجد شہداء سے اسمبلی ہال گئے اور وہاں اپنے آقاؤں کے سامنے بیٹھے رہے ۔ کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی ۔ کیا حیثیت ہے ان بیچاروں کی ۔وزیر مشیر ارکان اسمبلی اور بڑے بڑے افسربڑے سیانے ہوتے ہیں ان کو پتہ ہے دور دراز سے آئے یہ پردیسی کتنے دن بیٹھے رہیں گے ۔ جب ہمت جواب دے جائے گی تو چلیں جائیں گے ۔
صوبائی دارالحکومت میں بڑے سیاستدان ، حکومتی عہدیدار اور بڑے بڑے افسران کو اس احتجاج کا تو شائد پتہ بھی نہ چلا ہو کیونکہ وہ تو اپنے ہی انداز میں " ملکی خدمت" میں مصروف ہیں ۔ جی یہ احتجاج عکاسی کرتا ہے ہماری معاشرتی بے حسی کی ۔ جنہیں قوموں کی تربیت کرنی ہوتی ہے اور جن کی شبانہ روز محنت سے ہی بہت سے بڑے بڑے آفیسر اپنی کرسیوں پر براجمان ہوتے ہیں ۔ ہمارا معاشرہ انہیں یہی مقام دیتا ہے ۔ مطالبات کی منظوری تو دور کی بات کوئی سننا تک بھی گوارا نہیں کرتا ۔ یہ سوداگروں کا دیس ہے جی جہاں دولت ا،اختیارات اور عہدوں کی پوجا ہوتی ہے ۔ یہاں استاد کی کیا حیثیت ۔ بس گزارہ الاؤنس دیکر انہیں کام پر لگائے رکھو۔ مطالبات کیا ہیں ۔ صرف اتنا کہ باقی محکموں کی طرح انہیں بھی " ملازم" سمجھ
لیا جائے ۔
No comments:
Post a Comment